Ad

صڈقۂ فطر اور اسکے مسائل

 

صدقۂ فطر اور اسکے مسائل


   صدقۂ فطر  

   عید کے دن مالداروں پر رمضان کا جو صدقہ واجب ہوتا ہے اصطلاح شریعت میں اسے فطرہ کہتے ہیں۔فطرہ روزوں کے پورا کرلینے کا شکرانہ ہے تاکہ روزوں میں بھول چوک، کوتاہی ہوگئی ہو تو صدقۂ فطر سے اس کا کفارہ ہوجائے۔

      حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بندہ کا روزہ آسمان اور زمین کے درمیان معلق رہتا ھے جب تک صدقۂ فطر ادا نہ کرے۔ مالک نصاب پر واجب ھے کہ اپنے اور اپنی اولاد کی طرف سے صدقۂ فطر ادا کرے وہ چیز یا اس کی قیمت فقراء و مساکین یا مدارس کے طلبہ کو دیں۔


 صدقۂ فطر نماز عید سے پہلے ادا کرنا بہتر ہے ۔۔۔


       جن لوگوں کو زکوۃ دی جاسکتی ھے انہیں صدقۂ فطر بھی دیا جا سکتا ہے۔

صدقۂ فطر کی مقدار۔۔۔

🔹گیہوں۔۔۔2 کلو 47 گرام ۔۔۔قیمت۔۔60 روپیے

🔹جو۔۔۔۔۔ 4 کلو 94 گرام ۔۔۔قیمت 330 روپیے

🔹کھجور۔۔۔۔4 کلو 94 گرام۔۔۔قیمت۔۔۔490 روپیے

🔹کشمش۔۔۔۔۔4 کلو 94 گرام۔۔۔۔قیمت۔۔۔1020

(قیمت اپنے اعتبار سے جوڑی جاسکتی ھے)

💠 نوٹ۔۔مالک نصاب کو آزادی ھے کہ وہ ان چاروں میں سے کوئی ایک جنس سے اپنا فطرہ ادا کریں۔۔بہتر ھے کہ اپنی حیثیت کے مطابق وہ جنس چنے جس سے غریبوں کا زیادہ فائدہ ہو۔  

🔊 عید کے دن صبح صادق ہونے سے پہلے جو بچہ پیدا ہو اس کا بھی صدقۂ فطر ادا کرنا واجب ھے۔  



    صدقۂ فطر کے مسائل 

   

🔹مسئلہ: صدقۂ فطر واجب ہونے کے لیے روزہ رکھنا شرط نہیں، اگر کسی عذر ، سفر ،مرض، بڑھاپے کی وجہ سے یا معاذاللہ بلا عذر روزہ نہ رکھا جب بھی واجب ھے۔

🔹مسئلہ: مرد مالک نصاب پر اپنی طرف سے اور اپنے چھوٹے بچوں کی طرف سے صدقۂ فطر ادا کرنا واجب ھے۔

🔹مسئلہ: ایک شخص کا فطرہ ایک مسکین کو دینا بہتر ھے اور چند مساکین کو دے دیا جب بھی جائز ھے۔

🔹مسئلہ: صدقۂ فطر کے مصارف وہی ھے جو زکوۃ کے ہیں یعنی جن کو زکوۃ دے سکتے ہیں، انہیں فطرہ بھی دے سکتے ہیں۔

🔹مسئلہ: عید کے دن صبح صادق سے پہلے جس بچے کی ولادت ہو اس کا بھی صدقۂ فطر ادا کرنا واجب ھے۔   

🔹مسئلہ: فطرہ کا مقدم کرنا مطلقا جائز ھے جب کہ وہ شخص موجود ہو، جس کی طرف سے ادا کرتا ھو اگرچہ رمضان سے پیشتر ادا کردے اور بہتر یہ ھے کہ عید کی صبح صادق ہونے کے بعد اور عید گاہ جانے سے پہلے ادا کردے۔              

                    ( بہار شریعت )


🌠المرسل: کلیم احمد قادری 

💠رضائے مصطفے اکیڈمی 💠

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے