Ad

ولی دکنی کے خیالات اور دیگر شعرا

 

ولی دکنی کے خیالات  اور دیگر شعرا
ولی دکنی کے خیالات اور دیگر شعرا


ولی دکنی کے خیالات  اور دیگر شعرا 


ولی نے پیش روشعرا سے حاصل کردہ روایات میں اپنے علم و فضل سے کسب و اکتساب کر کے وہ سب کچھ شامل کر دیا جس سے ان کی شاعری اور ان کی آواز منفرد رنگ و آہنگ اختیار کرگئی۔ بعد کے تقریبا تمام بڑے شاعروں کے پاس ولی کے خیالات، افکار، نظریات اور موضوعات کی موجودگی اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ وہ اپنے بعد آ نے والوں کے لیے نئی راہیں چھوڑ گئے۔ مختلف شعرا کے پاس ولی کے خیال اور موضوع کی تکرار ملتی ہے ذیل میں ایسے چند اشعار بہ طور مثال درج کیے جار ہے ہیں:



ولی

بات کہنے کا بھی جب وقت پا تا ہے غریب 

بھول جاتا ہے وہ سب دیکھ صورت یار کی


میر تقی میر

کہتے تھے کہ یوں کہتے یوں کہتے وہ جو آ تا

سب کہنے کی بات ہے کچھ بھی نہ کہا جاتا


مرزا غالب

آج ہم اپنی پریشانی خاطر ان سے

 کہنے جاتیں تو میں دیکھیے کیا کہتے ہیں



غالب نے کہا ہے 

کتنے شیریں ہے تیرے لب کے رقیب

گالیاں کھاکے بے مزہ نہ ہوا


مومن کا شعر ہے

دشنام یار طبع حزیں پر گراں نہیں 

اے ہم نشیں نزاکت آواز دیکھنا


ولی نے ایک شعر میں اپنا فلسفۂ زندگی اس طرح بیان کیا 

یو بات عارفاں کی سنو دل سے سالکاں

دنیا کی زندگی ہے یوں وہم و گماں محض


اسی خیال کو مرزا غالب نے یوں باندھا ہے 


ہستی کے مت فریب میں آجائیو اسد

عالم تمام حلقۂ دامِ خیال ہے



          غرض ولی نے غزل کے امکانات کا وسیع راستہ آنے والے شعرا کے سامنے کھول دیا اور ولی کی غزل کے رجحانات اردو غزل کے بنیادی رجحانات بن گئے۔ ڈاکٹر جمیل جالبی نے بالکل صحیح لکھا ہے کہ


      ’’ یہ بات یادر ہے کہ آگے چل کر جتنے رجحانات نمایاں ہوۓ وہ خواہ عشقیہ شاعری کا رجحان ہو یا ایہام پسندی کا، لکھنوی شاعری کی خارجیت، عشق و تصوف کے بیان والی شاعری ہو یا پھر ایسی ہو شاعری جس میں داخلی اور رنگا رنگی تجربہ کا بیان ہو یا اصلاح زبان و بیان کی تحریک ہو، سب کا مبدا ولی ہے۔ ولی کا اجتہاد اتنا بڑا ہے کہ اردوغزل نے جو رخ بھی بدلا اس میں ولی ہی کو رہبر پایا‘‘


( تاریخ ادب اردو جلد اول ڈاکٹر جمیل جالبی صفحہ 557 )

 اپنی صلاحیتوں کے ماہرانہ استعمال سے صنف غزل کوممتاز مقام تک پہنچانے کے ساتھ ولی آنے والوں کو یہ پیغام دے گئے ہیں ۔ 

راہ مضمون رازی بند نہیں

تا قیامت کھلا ہے باب سخن 



ولی دکنی کا اصل نام، ولی کی غزلیں، ولی دکنی کی عشقیہ شاعری، شمالی ہند میں اردو غزل کا ارتقاء، ولی کی غزل کی تشریح، دکن میں اردو غزل، ولی کے خیالات،

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے