Ad

اردو ‏میں ‏غزل ‏گوئی ‏کا ‏آغاز ‏اور ‏دکنی ‏غزل ‏حصہ ‏ب

اردو ‏میں ‏غزل ‏گوئی ‏کا ‏آغاز ‏اور ‏دکنی ‏غزل ‏حصہ ‏ب

urdu me ghazal goyi ka aaghaz 

اردو میں غزل گوئی کا آغاز اور دکنی غزل حصہ ب
اردو میں غزل گوئی کا آغاز اور دکنی غزل

اردو میں غزل گوئی کا آغاز و دکنی غزل حصہ ب

بہمنی دور کے بعد قطب شاہی اور عادل شاہی دور میں مثنوی کے ساتھ ساتھ غزل کی نشوو نما بھی ہوتی رہی۔ دبستان گولکنڈہ میں غزل کے اولین نمونے فیروز، خیالی، شیخ محمد گجراتی اور حسن شوقی کے کلام میں ملتے ہیں۔ گولکنڈہ کے دیگر شاعروں ، محمد ولی، قطب شاہ ، وجہی، عبداللہ قطب شاہ اور غواصی وغیرہ نے دکنی میں اس صنف کی آبیاری کی ۔ اس طرح بےجاپور کی عادل شاہی حکومت میں شاہ برہان الدین جانم، سید شہباز حسینی، خواجہ محمد دہدار فانی نے غزل کا چراغ جلایا ۔ نصرتی، ہاشمی، بیجاپوری، شاہ سلطان ، ملک خوشنود وغیرہ نے اسے تابناکی بخشی۔

دکن میں غزل کی ابتدا اگر چہ فارسی شاعری کے زیر اثر ہوئی لیکن دکن کے غزل گو شاعروں نے فارسی کی نقالی نہیں کی ۔ غزل کا سانچہ فارسی سے لیا لیکن غزل کی زبان اور اظہار کے گوناگوں پیرائے انھوں نے وضع کیے۔ مقامی تہذیب و معاشرت کے سارے رنگوں کو غزل میں جذب کیا۔ غزل کے کردار دکنی ہیں۔ دکنی مٹی سے ان کا خمیر اٹھا ہے محبوب کی سراپا نگاری یو، جذبات و کیفیات عشق کا اظہار ہو یا معاملات عشق کا بیان سب میں مقامی رنگ جھلکتا ہے ۔ ذیل کے اشعار میں دکنی غزل کی ان خصوصیات کا مشاہدہ کیجئے:

نین دو مست چنچل کے اچھیں بچ ِِمکھ نرمل کے
کنول پر بُند جیوں جل کے سورہ رہ بادسوں ہلتے
وجہی

نین تیرے دو پھول نرگس تھے زیبا 
نزاکت ہے تجھ مکھ میں رنگیں چمن کی
محمد ولی قطب شاہ

رنگ بھریا منج گھر میں آج آیا بسنت 
غیب  تھے تازا طرب  لیایا  بسنت
غواصی

جگ میں ہوا اجالا تج مکھ پنم چندر کا
مصری جمادتے ہیں امرت لے تج ادھر کا
شغلی

مجھے دل برکے لب سوں نت پینا جم جام خوش لگتا
بچھڑنا مج کوں بھاتا نئیں وصل آرام خوش لگتا
معظم

یاری  لگی  ہے  پیاری  ناری  تو  سیج  آنا
بھانا توں بھوت کرتی تو کیوں تو دل دکھانا 
عبداللہ قطب شاہ

دکنی غزل میں عشق کے علاوہ دیگر موضوعات خاص طور پر تصوف اور اخلاق سے متعلق مضامین ملتے ہیں جیسے:

اردو میں غزل گوئی کا آغاز و دکنی غزل حصہ ج

احدیت زمینِ وحدت بیچ
واحدیت تمام منج گلزار
خواجہ دہدار فانی

بزاں لا نور کی شمع دل افروز 
صفا کر ، مانج اول تھال دل کا 
 خواجہ دہدار فانی

نہ حال اپنی پر نظر کر عیب و سریاں کے چنیں
بی بی کی مسند کے اُپر باندی کوئی سلائے ہیں
احمد

باطن  فقیر  ہوکر  ظاہر  غنی  رہا  ہوں 
لوگاں میں بارے جیوں تیوں گھر کا بھرم رکھیا ہوں 
وجہی

ہمن عاشق دوانیاں کوں چھبیلے کسوتاں کیا کام 
ہمن دبلے فقیراں کوں دنیا ہور دولتاں کیا کام
غواصی

ریختہ کی صنف کا آغاز بھی دکنی میں ہوا۔ دکنی کے مختلف شاعروں کے ہاں ریختی کے اشعار مل جاتے ہیں جیسے:

پیارے کنٹھ لاگ آنند سوں رہنا 
زمانے کے کاما کوں نئیں کچ پتیاری
محمد ولی قطب شاہ

اس تھنڈ سے سہیلی میں جو اکڑ رہی ہوں
پیو کا وصال ہوگا کر جیو پکڑ رہی ہوں

نین کے پاؤں کرجاؤں سجن جب گھر بلاوے مج
نہ جاگوں گی قیامت لگ اگر گل لگ سلاوے مج
حسن شوقی

میں چھاؤں ہو پیا سنگ لاگی رہے ہو دائم 
یک پل جدا نہ ہونا وصلت اسے کتے ہیں
شاہی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے