محمد قلی قطب شاہ کی ریختی گوئی
محمد قلی کے کلام میں ریختی کے نمونے بھی خاصی تعداد میں موجود ہیں۔ اس قبیل کی غزلوں کے مطالعے سے محمد قلی کی قادر البیانی اور بے پناہی شعری صلاحیتوں کے علاوہ عورتوں کی نفسیات کے شعور کا بھی پتہ چلتا ہے۔ محمد قلی نے نسوانی زبان اور نسائی پب و لہجہ میں صنف نازک کے جذبات و احساسات کی بڑی موثر ترجمانی کی ہے۔ اس نے غزلوں کے مقابلے میں ریختیاں زیادہ ڈوب کر کہی ہیں اس لیے ان میں زیادہ نکھار اور تاثر کی فراوانی نظر آتی ہیں۔ موزوں الفاظ، دل کش تراکیب، حسین استعارات اور خوب صورت تشبیہات کے ذریعے اس نے اپنی محبوباؤں کو گویائی عطا کی ہے۔
جن پیو تھے بچھڑے اسے سنسار میں نئیں کچ خط
جس ٹھار میں وہ پیو نئیں اس ٹھار میں نئیں کچ خط
مرے سیج آرے مرے ساجنا
دو ہاتھوں میں لے لے یہ دو جو بناں
پیا بچھڑا ہے منج کوں دکھ گھنیرا
نہ جانو کب ملے گا پیو میرا
ترے درسن کی ہوں میں سائیں ماتی
مجھے لاؤ پیا چھاتی سوں چھاتی
ریختہ کی تعریف، غزل کے موضوع، ریختی مثال، محمد قلی کی ریختی گوئی، ریختی کے اشعار، قلی قطب کے کلام کی سادگی، غزل قصیدہ اور رباعی، ugc net urdu syllabus،
0 تبصرے