خواجہ حیدر علی آتش کی غزلیں مع تشریح و خلاصہ
آپ نے آ تش کی زندگی کے حالات سے واقفیت حاصل کی۔ دبستان لکھنؤ کی شاعری کی خصوصیات کا جائزہ لیا اور آتش کی غزل گوئی کا بھی سیر حاصل مطالعہ کیا۔ اب ہم آتش کی چار غزلیں پیش کر یں گے اور بہ طور نمونہ آتش کے دو اشعار کی تشریح کی جاۓ گی۔
Haider Ali Aatish ghazal in urdu
- غزل ۔ 1
جو چشم)آنکھیں)کہ حیراں ہوئی آئینہ ہے اس کی
جو سینہ کہ صد چاک(پھٹا ہوا) ہوا شانہ ہے اس کا
وہ یاد ہے اس کی کہ بھلا دے گی دو جہاں
حالت کو کرے غیر وہ یارانہ(رقیب) ہے اس کا
آوارگیِ نکہت گل ہے یہ اشارہ
جامے(غلاف) سے جو باہر ہے وہ دیوانہ ہے اس کا
شکرانۂ ساقی ازل کرتا ہے آتش
لبریز(بھرا ہوا) مئے شوق سے پیمانہ(پیالہ) ہے اس کا
- غزل ۔ 2
لبھاتا ہے نہایت دل کو خط رخسار جاناں کا
گھسیٹے گا مجھے کانٹوں میں سبزہ اس گلستاں کا
خدا سر دے تو سودا دے تری زلف پریشاں(بکھرے ہوئے بال) کا
جو آنکھیں ہوں تو نظارہ ہو ایسے سنبلستان کا
خیال تن پرستی چھوڑ ‘ کر حق پرستی کر
نشاں رہتا نہیں(حیات) ہے نام(اچھے اخلاق) رہ جاتا ہے انساں کا
چمک جانے سے اس کے بند جو ہو جاتی ہیں آ نکھیں
یہ دھوکا برق دیتی ہے تمھارے روئے خنداں کا
بہار آئی ہے سائل ساغرِ مے کا ہو ساقی سے
چمن سر سبز ہیں آتش کرم ہے ابر باراں کا
- غزل ۔ 3
سر شمع(چراغ کی لو) سا کٹائیے پر دم(ٹھہرنا) نہ ماریے
منزل ہزار سخت ہو ہمت نہ ہاریے
مقسوم(نصیب کا) جو ہے پہنچے گا آپ تک
پھیلائے نہ ہاتھ نہ دامن پساریے
برہم(بگڑنا) نہ ہو مزاج کسی وقت آپ کا
ابتر ہوئی ہیں زلفیں نہایت، سنواریے
تم فاتحہ(ایصال ثواب) بھی پڑھ چکے، ہم دفن بھی ہوئے
بس خاک(قبر) میں ملا چکے، چلیے، سدھاریے
نازک دلوں کی شرط ہے آتش خیال کر
شیشہ خدا جو دے تو پری کو اتریے
- غزل ۔ 4
صبا کی طرح ہر اک غیرتِ گل سے ہیں لگ چلتے
محبت ہے سرشت (خمیر) اپنی ہمیں یارانہ آتا ہے
خدا کا گھر(مسجد) ہے بت خانہ(مندر) ہمارا دل نہیں آتش
مقام آشنا ہے یہاں نہیں بیگانہ آتا ہے
Haider Ali Aatish urdu poetry
آتش کے اشعار کی تشریح
سر شمع(چراغ کی لو) ساں کٹائے پر دم نہ ماریے
منزل(مقصد) ہزار سخت ہو ہمت نہ ہاریے
یہ آتش کا مشہور شعر ہے۔ آتش کہتے ہیں کہ انسان کو بلند ہمت اور عالی حوصلہ ہونا چاہئے، ایسا کہ وہ زندگی میں جواں مردی اور بہادری کے ساتھ حالات کا مقابلہ کرے اور کسی مصیبت، تکلیف اور پریشانی سے آزردہ خاطر نہ ہو، دل شکنی محسوس نہ کرے۔ اس خصوص میں وہ شمع کی مثال دیتے ہیں کہ شمع کے سر یعنی شعلے کو کاٹ بھی دیں تو وہ خاموش نہیں ہوتی، ختم نہیں ہوجاتی بلکہ شعلہ پھر ابھرتا ہے اور وہ نئے اعتماد کے ساتھ روشنی دینے گتی ہے ۔ انسان کو بھی شمع کی طرح آفات و مصائب کے باوجود کام کرنا چاہیے اورمنزلیں کتنی ہی سخت ہوں اور راستے کیسے ہی دشوار اس کو ہمت نہیں ہارنی چا ہیے ۔
عتاب و لطف(غصہ و رحم) جو فرماؤ ہر صورت سے راضی ہیں
شکایت سے نہیں واقف ہمیں شکرانہ آ تا ہے
آتش کہتے ہیں کہ وہ ہمیشہ راضی بہ رضا رہتے ہیں۔مجبوب اگر لطف و کرم سے پیش آئے تب بھی اور غصہ و عتاب سے پیش آئے تب بھی کیونکہ ان کی خوشی محبوب کی خوشی ہے اور محبوب کی خوشی میں وہ خوش ہیں۔ محبوب غصہ کرے یا مہربانی کا برتاؤ، وہ سب کچھ سہہ جاتے ہیں ۔ ورنہ دوسرے لوگ ایسے حالات میں گلہ شکوہ کرتے ہیں لیکن ایک سچے عاشق کی طرح آتش کہتے ہیں کہ انھیں محبوب سے کوئی شکایت نہیں ۔ انھیں محبوب کا صرف شکریہ ادا کرنا آتا ہے۔
خلاصہ
اس اکائی میں ہم نے آپ کو اردو شاعری کے دبستان لکھنؤ کی خصوصیات سے واقف کرایا اور دبستان لکھنؤ کے ایک عظیم شاعر آتش کے حالات زندگی کے بارے میں بھی معلومات فراہم کیں۔ ہم نے آتش کی غزل گوئی پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی۔ تمہید کے تحت آپ نے اس اکائی کے خاکے کے بارے میں جانا۔ آتش کی غزل گوئی کی مختلف خصوصیات کا بھی جائزہ لیا گیا اور دبستان لکھنو میں ان کی امتیازی حیثیت سے بھی آپ واقف ہوئے ۔ آپ نے آتش کی چار غزلوں کا مطالعہ کیا اور نمونے کے طور پر ہم نے دو اشعار کا مطلب پیش کیا کہ آتش کی غزلوں کی تفہیم میں آپ کو آسانی ہو۔
Ugc net urdu syllabus, ugc net urdu material, upsc urdu syllabus
0 تبصرے