Ad

خواجہ حیدر علی آتش کی غزل گوئی


خواجہ حیدر علی آتش کی غزل گوئی

خواجہ حیدر علی آتش کی غزل گوئی 

Khawaja Haider Ali Aatish ghazal goyi

   شعر و ادب کے بارے میں دبستانوں کی بات کو ہم فی زمانہ مناسب سمجھیں یا نہیں، اردو شاعری کا دبستان لکھنؤ اپنی جگہ حقیقت رکھتا ہے ۔ جن شاعروں کی وجہ سے دبستان لکھنؤ کا وقار اور اعتبار قائم ہے ان میں ایک خواجہ حیدر علی آتش بھی ہیں۔ لکھنؤ کی شاعری میں خرابیاں اور خامیاں سہی لیکن زبان کی صحت و صفائی اور اس کو لطیف، نازک، خوب صورت اور دل کش بنانے میں اس دبستان نے جوخد مات انجام دی ہیں اس کا اعتراف کیا جانا ضروری ہے۔ آتش ان شاعروں میں ہیں جنھوں نے دبستان لکھنو کی خامیوں کو دور کر نے کی سعی کی، اس کی اچھائیوں کو بھی ابھارا اور مجموعی طور پر اس کے نام کو روشن اور بلند کیا۔

      اپنے صوفیانہ مزاج اور خاندانی پس منظر کی وجہ سے آتش نے دنیا کوبھی مزرع آخرت سے بڑھ کر اہمیت نہیں دی ۔ یہ چیز دبستان لکھنؤ کے شاعروں میں انھیں امتیازی حیثیت کا مالک بناتی ہے ۔ تصوف ان کی شخصیت میں رچا بسا تھا جس کی وجہ سے ان کے کلام میں اخلاقی بصیرت اور زندگی کی اعلی و ارفع قدروں سے جذباتی اور والہانہ وابستگی ملتی ہے ۔ آ زاد روی، قناعت ،توکل، صبر و رضا، ایثار و قربانی، بے نیازی، منسکر المزاجی، بوریا نشینی، درویشی اور دنیا کی بے ثباتی سے متعلق موضوعات، ان کے علاوہ لکھنؤ کی عام شاعری میں کم ملتے ہیں۔ عبدالسلام ندوی نے ’’شعر الہند‘‘ میں ان کے کلام کی خصوصیات تفصیل سے گناتے ہوئے لکھا ہے کہ آ تش کے کلام میں فقیرانہ اور آزادانہ شان پائی جاتی ہے ۔ یہاں ایسے چند اشعار سے آتش کے تصوف سے تعلق کا انداز ہ ہوگا:

نقش صورت کا مٹاکر آشنا معنی کا ہو 

قطرہ بھی دریا ہے جو دریا سے واصل ہو گیا 

جس طرف دیکھیے آتا ہے نظر وہ محبوب 

جلوۂ یار سے ہے عالم امکاں آباد

پھرتے ہے مشرق سے مغرب اور جنوب و شمال

تلاش کی ہے صنم (محبوب) ہم نے چار سُو (ہر طرف) تیری


طور جس برقِ تجلی نے کیا خاک سیاہ

تیرے آتش کدۂ حسن کی چنگاری ہے 


سرمہ نہیں ہوا ہے تجلی(چمک) سے طور (پہاڑ) ہی

ہم بھی ہیں سوختہ اسی برق جمال کے

      آتش کے کلام میں رندی، مستی اور  رنگینی کی لہریں تصوف رنگ اشعار میں بھی ملتی ہیں۔ اور یہ رندی، یہ مستی اور رنگینی آتش کے مزاج کا پر تو ہوتے ہوئے بھی اس معاشرے کی دین تھے جس میں تصوف شجر ممنوعہ کی حیثیت رکھتا تھا۔ آتش کا تصوف اس طرح قطعی ان کی شخصیت کا ترجمان اور ان کے مزاج کی آن بان رکھتا ہے اور صرف داستان لکھنؤ ہی میں ان کے امتیاز کو ظاہر نہیں کرتا بلکہ ساری اردو شاعری میں مسحور کن جمالیاتی تجربہ بن جاتا ہے۔ بہ قول شخصے، تصوف آتش کی فن کاری اور انکی شاعرانہ فتوحات کا نہایت شاندار حصہ ہے ۔ یہ اشعار ملاحظہ ہوں :


عدم (ازل) سے جانب ہستی تلاش یار(محبوب) میں آئے

 ہواۓ گل سے ہم کس وادی پرخار میں آئے


 معرفت میں تیری ذات پاک کے 

اڑتے ہیں ہوش و حواس ادراک کے


 ظہور (تخلیق آدم) آدم خاکی سے یہ ہم کو یقیں آیا 

تماشا انجمن کا دیکھنے خلوت نشیں آیا


 تصوف کی آمیزش کی وجہ سے آتش  کےکلام میں ثقہ پن، متانت اور گہرائی آگئی۔ بعض لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ آ تش کو اگر اردو کا حافظ کہا جاۓ تو بےجا نہ ہوگا۔ان کے ہاں مستی اور سرور و کیف کی جو لہریں ملتی ہیں وہ انھیں حافظ کے برابر لا کھڑا کرتی ہیں:


جہان و کارِ سے ہوں بے خبر میں مست

زمیں کدھر ہے کہاں آسماں نہیں معلوم 


     آتش کی شاعری کے اور بھی کئی رنگ ایسے ہیں جہاں انھوں نے لکھنوی انداز سے ہٹ کر طبع آزمائی کی ہے ۔ دراصل یہیں آتش کے کلام کی انفرادیت ظاہر ہوتی ہے ۔ آتش نے صرف حسن و عشق کے موضوعات اور عام شاعروں کے اختیار کردہ عنوانات ہی پر طبع آزمائی نہیں کی، ان کے ہاں فکر و فلسفہ اور زندگی کی سنجیدہ مسائل بھی ہیں۔ انھوں نے ایسے سوالات بھی قائم کیے ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ شاعری کو معاشرے پر تنقید و تبصرہ کے لیے بھی استعال کرتے ہیں ۔ زندگی کے خوب و خراب، معاشرت کی زبوں حالی اور ارد گرد کے انتشار و اختلال پر بھی ان کے ہاں کئی اشعار مل جاتے ہیں:

آتش کی اردو شاعری

Aatish urdu shayari

بہ رنگ غنچۂ پژمرده دل گرفتہ چلے 

شگفتہ ہو کے نہ دو دن بھی ہم یہاں کاٹے


آنکھوں سے جائے اشک ٹپکنے لگا لہو

آتش جگر (دل) کو دل کی مصیبت نے خوں( غم زدہ)کیا


 سر شمع (چراغ کی لو) سا کٹائیے پر دم نہ ماریے

منزل ہزار سخت ہو ہمت نہ ہارئیے


 اٹھ گئی ہیں (جن کی وفات ہوگئی) سامنے سے کیسی کیسی صورتیں(انسان)

 رویئے کس کے واسطے کس کا ماتم کیجے


 تنگ دستی نے زمانے میں یہ پایا ہے رواج 

یوسف اس دور میں تکتا ہے خریدار کی راہ


زمین چمن گل کھلاتی ہے کیا کیا

 بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے


Ugc net urdu syllabus, urdu iqtebaas, upsc net exam

آتش پر شاعری، آتش پر اشعار، دبستان لکھنؤ، خواجہ حیدر علی آتش کی غزل گوئی، خواجہ حیدر علی آتش کا تعارف، آتش کا قلندرانہ شعر، آتش کی شاعری میں رجائیت، 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے