Ad

غواصی کی بلند فکر و شاعرانہ کمال

 

غواصی کی بلند فکر و شاعرانہ کمال



غواصی کے کلام میں بلندی فکر و شاعرانہ کمال

     غواصی کو اپنی بلندی فکر اور شاعرانہ کمال کا شدید احساس تھا۔ وہ اپنے پیش رو یا ہم عصر شعرا میں کسی کواپنا مد مقابل نہیں سمجھتا ۔ واقعہ یہ ہے کہ غزل گوئی کے میدان میں غواصی نہ صرف دبستان دکن کا سب سے بڑا شاعر ہے بلکہ جدید غزل گو شعرا مومن، حسرت، جگر اور فراق سے بہت قریب نظر تا ہے۔ اس کے کلام میں بیسیوں ایسے مقطع موجود ہیں جن میں اس نے اپنی شاعرانہ صلاحیتوں اور ز مانے کی بے اعتنائی یا قدر نا شناسی کا تذکرہ کیا ہے ۔وہ ایک بڑے فن کار کی طرح اپنے ہم عصروں سے اپنے فن کی داد چاہتا ہے ۔


غواصی کی غزلیں 

غواصی جوہراں جوتی تو لئی دھرتا جنوں میں آ 

کہاں وو جوہری پارکھ جو پر کھے جوہراں میرے


جکوئی عرفان کے صاحب بچے ہیں سو کتے ہیں یوں

 کہ یاں تو کوئی نئیں دستا غواصی کے قرینے کا


طوطیاں سب ہند کے رغبت کر یں تیوں آج خوش

 شکر ستاں ہو غواصی شکر افشانی کیا



 

غزل قصیدہ اور رباعی، اردو اقتباس، اردو شاعری، ugc net urdu syllabus، غزل کی تعریف، اردو غزل، اخلاقی شاعری، غواصی بلند فکر و شاعرانہ کمال، دبستان دکن، غواصی کی غزلیں 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے