Ad

غواصی کے حالات زندگی


غواصی کے حالات زندگی


غواصی کے حالات زندگی

     ملک الشعراء ابو محمد غواصی قطب شاہی دور ایک عظیم المرتبت سخن ور ہے۔ اس شہرت اور نام وری کا یہ عالم ہے کہ میر حسن، میر تقی میر اور قائم نے اپنے تذکروں میں غواصی کا ذکر کیا ہے جب کہ دکنی اردو کے دوسرے بلند پایہ شعرا جیسے محمد قلی قطب شاہ، ملک الشعراء وجہی، ابن نشاطی، نصرتی وغیرہ ان تذکروں میں جگہ نہ پا سکے لیکن اس کے باوجود اس کے واقعات حیات پر تاریکی کا پردا پڑا ہوا ہے۔ اس کا پورا نام، سنہ ولادت، تعلیم وتربیت، عمر، سنہ وفات، اور خاص طور پر آخری زمانے کے حالات کا کچھ پتہ نہیں چلتا۔ البتہ درمیانی زندگی بارے میں کچھ واضح نقوش ضرور مل جاتے ہیں۔


     قدیم تاریخوں، تذکروں اور خود شاعر کے کلام کی اندرونی شہادتوں سے اس کی حالات زندگی کے بارے میں جو کچھ مواد حاصل ہو سکا ہے اسے ڈاکٹر زور نے "اردو شہ پارے"اور "کلیات غواصی" کے مقدمے میں نصیرالدین ہاشمی نے "دکن میں اردو" میں میر سعادت علی رضوی نے "سیف الملوک و بدیع الجمال اور "طوطی نامہ" میں ڈاکٹر غلام عمر خاں نے "میناست ونتی" میں اور راقم الحروف نے" شخصیت اور فن" میں یکجا کردیا ہے۔


     مذکورہ کتب کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ غواصی ابراہیم قطب شاہ کے عہد میں پیدا ہوا۔ عمر میں وجہی اور محمد قلی سے چھوٹا تھا۔ اس نے محمد قلی قطب شاہ اور عبداللہ قطب شاہ کا بھی زمانہ دیکھا۔


     غواصی نے اپنے کلام میں محمد قلی قطب شاہ کے بعد سب سے زیادہ تخلصوں کا استعمال کیا ہے۔ شعری ضرورت کے اعتبار سے اس نے اپنے تخلص غواص اور غواصی کو کبھی مشرف اور کبھی غیر مشدد باندھا ہے ہے اور دکنی کے دوسرے شاعروں کی طرح "الف" کے اضافے ساتھ غواصیا بھی استعمال کیا ہے۔ اس طرح اس کے کلام میں تخلص کی درج ذیل شکلیں ملتی ہیں۔ 


غواصی، غوّاصی، غواص، غوّاص، غوّاصیا


       غواصی کی ابتدائی زندگی عشرت میں بسر ہوئی۔ شاہی تقرب سے قبل وہ ایک سپاہی تھا اور رات کے وقت پہرے پر مامور تھا۔ یہ ملازمت اسے اس قدر نا گوار گزری کہ بادشاہ وقت کو مخاطب کر کے اس نے اس ملازمت سے معافی کی گزارش کی تھی۔ چنانچہ اس قصیدے کی وجہ سے اس کو پہرے داری کی ملازمت سے چھٹکارا مل گیا۔ 



     غواصی حضرت میراں شاہ حیدر ولی اللہ قادری (متوفی 1033 ھ / 1623 ء) کا معتقد اور مرید تھا، جن کا مزار نلنگہ (ضلع لاتور، مہاراشٹر ) میں ہے۔ اس مزار کے پائین میں سنگ سیاہ سے بنی ہوئی غواصی کی قبر موجود ہے۔ حضرت حیدر ولی اللہ کی مدح میں غواصی نے ایک نظم کے علاوہ متعدد اشعار کہے ہیں:


حیدر جو میرا پیر ہے کر سرفرازی کی نظر

 ہو آپ تیزی سار منچ غواص کوں تیزی کیا


اے پیر دست گیر جو حیدر ترا ہے نانوں

 مج کوں کہاں وہ جیب جو ہے تیوں تجے سراؤں




غزل قصیدہ اور رباعی، ugc net urdu syllabus، کلیات غواصی، غواصی کی حالات زندگی، شخصیت اور فن، غواصی کی مثنوی، دکن میں اردو کتاب، قطب شاہی دور کی نثر 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے