Ad

ملک الشعراء غواصی

 

ملک الشعراء غواصی


ملک الشعراء غواصی


     اس اکائی میں قطب شاہی دور کے عظیم المرتبت شاعر ملک الشعراء غواصی کی حیات اور غزل گوئی کا جائزہ لیا گیا ہے۔ ابتداً اس کے واقعات حیات اور ادبی خدمات پر روشنی ڈالی گئی ہے اور پھر اس کی غزل گوئی کی خصوصیات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ہے۔ 

     غواصی دکنی اردو کا ایک قادر الکلام شاعر تھا۔ اس نے محمد قلی قطب شاہ کے عہد میں شاعری کا آغاز کیا۔ عہد محمد قطب شاہ میں دیگر دکنی شعرا کی طرح گمنام رہا لیکن عبد اللہ قطب شاہ کے دور میں اس نے ایک با کمال سخنور کی حیثیت سے شہرت حاصل کی ۔ سلطان عبداللہ نے اس کو نہ صرف اپنے دربار کا ملک الشعرا مقر ر کیا بلکہ شاہی سفیر کی حیثیت سے بیجا پور روانہ کیا اور "فصاحت آثار ‘‘ کے خطاب سے بھی نوازا۔ 

     غواصی نے تین مثنویاں " مینا ست ونتی " ،سیف الملوک و بدیع الجمال " اور طوطی نامہ " کے علاوہ ایک کلیات بھی اپنی یادگار چھوڑا ہے جس میں قصیدے، غزلیں، رباعیاں، نظمیں اور مرثیے سبھی اصناف سخن موجود ہیں۔


     جہاں تک غزل گوئی کا تعلق ہے، غواصی دبستان دکن کا سب سے بڑا شاعر ہے ۔ انداز بیان کی سادگی، روانی اور سلاست، تاثر کی فراوانی، نغمگی و موسیقیت اور سوز و گداز اس کی غزلوں کی سب سے نمایاں خصوصیت ہے ۔ ہندوستانی تہذیب و معاشرت کی عکاسی اپنے ماحول کی تصویر کشی اور حقیقت

نگاری کے نقطۂ نظر سے بھی اس کا کلام غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔


غزل قصیدہ اور رباعی، اردو اقتباس، اردو شاعری، ugc net urdu syllabus، ملک الشعراء غواصی، طوطی نامہ، مینا ست ونتی، سیف الملوک و بدیع الجمال،قطب شاہی دور

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے