Ad

شمالی ہند میں اردو رباعی، غالب و ذوق کا دور

 

شمالی ہند میں اردو رباعی غالب و ذوق کا دور

غالب و ذوق کا دور

Ghalib o zouq ka dor

      شخ ابراہیم ذوق دہلی کے دربار سے وابستہ تھے اور بہادر شاہ ظفر کے استاد تھے ۔ غزل اور قصیدہ گوئی میں انھیں شہرت حاصل ہے ۔ انھوں نے رباعیاں بھی کہیں جو مذ ہب اخلاق اور عشق کے موضوعات سے متعلق ہیں ۔ ایک رباعی درج کی جارہی ہے:

اے ذوق کبھی تو نہ خوش اوقات ہوا

اک دم نہ ترا صرف مناجات ہوا


جب تھا جواں ، تھا جوان بد مست

اب پیر ہوا ، پیر خرابات ہوا


     مرزا اسد اللہ خاں غالب اردو کے عظیم شعرا میں شمار کیے جاتے ہیں۔ مختصر دیوان ہونے کے باوجود غالب کو اردو کا ایک اہم شاعر تسلیم کیا گیا ہے۔ انھوں نے رباعیاں بھی کہی ہیں اور ان کی طبیعت کی جدت پسندی رباعیوں میں بھی نظر آتی ہے ۔ ایک رباعی یہاں درج کی جاتی ہے :


دکھ جی کو پسند ہوگیا ہے غالب

دل رک کر بند ہوگیا ہے غالب

واللہ! کہ شب کو نیند، آتی ہی نہیں

سونا سوگند ہوگیا ہے غالب


مومن خاں مومن کی شاعری کی خصوصیت نازک خیالی ہے۔ ان کی شہرت غزل سے ہے لیکن انھوں نے کچھ رباعیاں بھی کہی ہیں۔ ایک رباعی دیکھئے :

کی صرف کمال زندگانی ہم نے

دیکھی نہ جہاں میں قدر دانی ہم نے

افسوس کہ ایسے بے تمیزوں سے گلہ

قدر اپنی کچھ آپ ہی نہ جانی ہم نے


UGC net urdu syllabus

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے