Ad

مجاز مرسل

مجاز مرسل

 

      مجاز کی تیسری قسم مجاز مرسل ہے۔

Majaz e mursal
اسکی تعریف یہ ہے کہ لفظ کو لغوی معنوں کے علاوہ کسی اور معنوں میں استمعال کیا جائے ۔لفظ کے حقیقی معنوں اور مجازی معنوں میں تشبیہہ کے علاوہ کوئی اور علاقہ ہو۔
مجاز مرسل کی چند قسمیں یہ ہیں:

کل کہہ کر جز مراد لیں:
مستی سے ہو رہا ہے جو اس کا دہن کبود
یاں سنگ کو دکاں سے ہے سارا بدن کبود
ناسخ

جز کہہ کر کل مراد لیں:
جس جا ہجومِ بلبل و گل سے جگہ نہ تھی
واں ہائے ایک نہیں ایک پر نہیں
سلطان خان سلطان

اس شعر میں گل کہنے کے بجائے "برگ" اور بلبل کہنے کے بجائے "پر" کہا گیا ہے۔

مسبب کہہ کر سبب مراد لیں:
ہر ایک خار ہے گل، ہر گل ایک ساغرِ عیش
ہر ایک دشت چمن، ہر چمن بہشت نظیر
ذوق

ساغر  شراب کی بجائے ساغر عیش کہا گیا ہے ۔ عیش مسبب ہے جس کا سبب 

شراب ہے۔

 سبب کہہ کر مسبب مراد لیں:
جوانی اور پیری ایک رات ایک دن کا وقفہ ہے
خمار و نشہ میں دونوں کو کھویا ہائے کیا سمجھے 
امیر مینائی

خمار و نشہ سبب ہے غفلت کا، غفلت کہنے کی بجائے اس کے سبب کا ذکر کیا گیا ہے

ظرف کہہ کر مظروف مراد لینا:
سوجھتی ہی نہیں بوتل کے سوا
لطف ہوتا ہے جو گھنگھور گھٹا ہوتی ہے
نظام احمد انداز

بوتل ظرف ہے ،بوتل سے شراب مراد ہے ،شراب مظروف ہے۔

مظروف کہہ کر ظرف مراد لینا :
تری چشم مست سے ساقیانہ سیاہ مست جنوں ہوا
کہ مئے دو آتشہ طاق پر جو دھری تھی یوں ہی دھری رہی

طاق پر شیشہ رکھا گیا ہے شیشے کے بجائے مئے دو آتشہ کہا گیا ہے جو مظروف ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے